Monday, August 12, 2024

ذرا سی بےسکونی ہے نجانے کیوں میرے دل میں

ذرا سی بےسکونی ہے

نجانے کیوں میرے دل میں

عجب اک خوف رہتا ہے

مجھے محسوس ہوتا ہے

کہ میرے دل کے دروازے پہ

تیری یاد کی دستک میں وہ شدت نہیں باقی

بہت سی خاص باتیں ہیں

جو مجھ کو عام لگتی ہیں

میرے دل میں انھیں سن کر

کوئی طوفاں نہیں اٹھتا

تیری آنکھیں ، تیرا چہرہ

تیری آواز کی رم جھم

سبھی کچھ خواب لگتا ہے

مجھے محسوس ہوتا ہے

سنہری تتلیوں جیسے

وہ سب خوش رنگ سے سپنے

میرے لفظوں کے پھولوں پر

بہت دن سے نہیں بیٹھے

مجھے محسوس ہوتا ہے

سمے کی تیز لہروں نے

ہمارے ریت کے کچے گھروندے

توڑ ڈالے ہیں

مجھے ان تیز لہروں سے

سنہری تتلیوں جیسے

سبھی خوش رنگ سپنوں سے

کوئی شکوہ نہیں لیکن

ذرا سی بےسکونی ہے

مجھے محسوس ہوتا ہے

تمھارے دل کے دروازے پہ

میری یاد کی دستک

میری جاں اب نہیں ہوتی

میری جاں اب نہیں ہوتا

کہ میری یاد آئے تو

تمھاری آنکھ بھر آئے

دعائیں مانگتے لمحے

مجھے تم بھول جاتے ہو

مگر پھر بھی مجھے تم سے

کوئی شکوہ نہیں لیکن

عجب سی بےسکونی ہے

عجب اک خوف ہے دل میں

میں تم کو بھول جاؤں گی.......!!


No comments:

Post a Comment

Halotherapy, Defintion, advantages and disadvantages - Medical research on Halotheropy

Halotherapy, also known as salt therapy, is an alternative treatment that involves inhaling micronized dry salt in a controlled environment,...