بیماری دنیا کی کڑواہٹ اور آخرت کی مٹھاس
تمہیں کیا لگتا ہے !!!!!
بیماری عذاب ہے ؟
یا
بیماری مصیبت ہے ؟
یا
بیماری اللہ کی ناراضگی ہے ؟
نہیں ایسا ہرگز نہیں....
آئیے میں آپکو اصل حقیقت بتاؤں
کہ
بیماری اللہ کی بندے سے محبت ہے
بیماری تو راحت ہے
بیماری اصل میں دل کا سکون ہے
بیماری سراسر رحمت ہے
بیماری عظیم نعمت ہے
بیماری دل کی نرمی کا سبب ہے
اور
سب سے بڑی بات
بیماری قرب الہی کا زریعہ ہے۔
بیماری
انسانی ذندگی کی ایک ایسی حالت جس کے آتے ہی انسان اللہ سے بدگمان ہوجاتا ہے ، اسکے دل میں اللہ سے ناراضگی اور شکوے پیدا ہوجاتے ہیں ، اسکو لگتا ہے کہ اللہ میرا نہیں یا اللہ کو مجھ سے پیار نہیں جبھی میں بیمار ہوگیا
دوسروں کو صحت مند دیکھ کر وہ سوچتا ہے کہ
یہ سب تو ٹھیک ہیں پھر میں ہی کیوں بیمار ہوں
اس طرح کی منفی سوچوں کے باعث انسان ناشکری کی دلدل میں گرتا اور پھنستا چلا جاتا ہے۔
وہ بھول جاتا ہے کہ اسکے اس دنیا میں آنے سے پہلے سے اب تک اس پر اللہ المنعم کے جتنے احسانات تھے وہ انکا بدلہ اتارنا اور شکر ادا کرنا تو دور کی بات وہ تو انکو گن بھی نہیں سکتا.
انسان اللہ تعالی سے شکوہ کرتے ہوئے بھول جاتا ہے کہ اللہ تعالی وہ ذات ہے جو سب سے ذیادہ محبت کرنے والی ہے.
میں پورے شرح صدر کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ بیماری رحمت بھی ہے نعمت بھی سکون بھی اور اللہ کی بندے سے محبت بھی ہے.
آپ سوچینگے کہ وہ کیسے ؟؟؟؟
میں نے ایسے ہی بلا سوچے سمجھے جذبات کی رو میں بہہ کر بیماری کو راحت رحمت اور سکون نہیں کہہ دیا
ہمارے پیارے دین میں اسکے مکمل دلائل موجود ہیں.
🌟بخاری میں موجود حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ "نہیں پہنچتی بندے کو کوئی تکلیف نا کوئی غم نا رنج یہاں تک کہ اسکو ایک کانٹا بھی چبھے تو اسکے سبب اللہ تعالی اسکے گناھ معاف کرتے ہیں"
🌟ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ "بندہ مومن کو اسکے مال یا عیال یا اولاد کے معاملے میں تکالیف آتی رہتی ہیں یہاں تک کہ وہ اللہ کے پاس اس حال میں پہنچتا ہے کہ اسکے ذمے کوئی گناھ باقی نہیں ہوتا"
🌟ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ "اللہ تعالی جب کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتے ہیں تو اسکو گناھوں کی سزا دنیا میں جلدی دے دیتے ہیں اور جب بندے کے ساتھ کسی شر کا ارادہ کرتے ہیں تو اسکی سزا کو آخرت تک مؤخر کر دیتے ہیں"
🌟"جب بندہ مومن کسی بیماری یا مصیبت پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالی اسکو بلاحساب اجر دیتے ہیں"
🌟"بیماری کی حالت میں ملائکة انسان کے پاس موجود ہوتے ہیں جو اسکی ہر دعا پر آمین کہتے ہیں جبھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب تم کسی بیمار کے پاس جاؤ تو اس سے دعا کی درخواست کرو"
بیماری میں ہر اس عبادت کا مکمل اجر ملتا ہے جو انسان صحت مندی کی حالت میں کرتا تھا اور بیماری میں وہ عبادات کرنے سے محروم رہ گیا تو بغیر مشقت بغیر عمل ہی اسکو مکمل اجر ملتا رہتا ہے
ہم جتنی بھی عبادات کرلیں اسکی قبولیت کا یقینی نہیں ہوتی
وہ اللہ کی مشیئت کے تحت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی اسکو قبول کریں یا نہیں
لیکن صبر ایک ایسا عمل ہے جو ضرور قبول ہوتا ہے
قران میں بےشمار آیات صبر پر ملنے والے اجر کو واضح کرتی ہیں
ہر عبادت کا اجر بیان کردیا گیا
لیکن قران بارہا کہتا ہے کہ صبر کرنے والوں کو بلاحساب اجر دیا جائیگا
بیماری کا دوسرا نام صبر ہی تو ہے اور اگر اس صبر میں شکر کی مٹھاس شامل کردی جائے تو سونے پر سہاگہ
میں نے شروع میں کہا تھا کہ میں مکمل شرح صدر کے ساتھ بیماری کو رحمت سکون نعمت کہہ سکتی ہوں. کیونکہ اسکے بدلے ملنے والے انعامات ایسے ہیں کہ جسکے آگے بیماری کی تکلیف رائی برابر اہمیت نہیں رکھتی
جو انسان دنیا میں آیا ہے اسکی واپسی برحق ہے
صحت مند بھی جائیگا اور بیمار بھی بس فرق اتنا ہے کہ صحتمند گناھوں کے گٹھر سمیت جائیگا اور بیمار صبر اور شکر کے بدلے گناھوں سے پاک ہوکر رب سے ملاقات کریگا
ہے نا بیماری پھر رحمت سکون قرب الہی کا سبب ؟؟
ایک اور حدیث بھی بیان کردوں جس سے بیمار اور اللہ کی قربت بہت آسانی سے سمجھ آجائیگی۔
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی قیامت کے دن بندے سے پوچھینگے کہ میں بیمار تھا تو نے میری عیادت نہ کی ،،، بندہ کہیگا میرے رب یہ کیسے ممکن تھا ؟ اللہ کہیگا میرا فلاں بندہ بیمار تھا اگر تو اسکی عیادت کرتا تو مجھے وہاں پاتا"
سبحان اللہ ، اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی کا مقام ہوگا کہ زرا سی تکلیف کے بدلے اللہ اتنا قریب آجائے گویا وہ س بندے کے پاس ہی ہو !!!
ان تمام تر بشارتوں کے بعد کون ظالم ہوگا جو بیماری کو عذاب سزا یا مصیبت سمجھے؟
جس تکلیف کے بدلے رب مل جائے جسکے بدلے جنت مل جائے جسکے بدلے جنت کے بالا خانے مل جائیں وہ تو نعمت ہے
یقین کیجیے بیماری کو نعمت سمجھنا بہت آسان کام ہے
اسکے لیے آپکو فقط ایک کام کرنا ہے
اور وہ ہے !!!
اللہ کی بندے سے بےاندازہ محبت کا یقین
بس یہ یقین دل میں پیدا کرلیں کہ میرے اس حال کو میرے خالق نے میرے لیے پسند کیا تو اس سے بہترین حال میرے لیے اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا تھا.... صرف اللہ تعالی کی خود سے محبت کا یقین کرلیجیے ہر مشکل آسان ہوجائیگی
آخر میں میری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو ایمان کے ساتھ صحت والی ذندگی عطا کریں ہر بیماری سے محفوظ رکھیں لیکن اگر کبھی کوئی بیماری آجائے تو اسکی حکمت کو سمجھیں اور اس پر انتہائی شکر گزاری کے ساتھ ساتھ صبر کرکے جنت کے حقدار بن جائیں
اللہ تعالیٰ ہم سب سے راضی ہوجائیں اور ہمیں بھی راضی فرمادیں آمین.
No comments:
Post a Comment