
سلسلہ نصیحت و اصلاح
مرتب:- مفتی محمد حسن
صفر کا مہینہ اور عوام کے غلط خیالات و توہمات۔
صفر کا مہینہ شروع ہو چکا ہے۔
صفر کے مہینہ سے مراد وہ مہینہ ہے جو محرّم الحرام کے بعد آتا ہے جس کو صفر المظفر اور صفر الخیر بھی کہتے ہیں، چونکہ کمزور عقیدہ لوگ اس مہینہ کو منحوس سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس مہینے میں آفات اور حوادث ومصائب کا نزول ہوتا ہے اس لئے اس ارشاد نبوی کے ذریعہ اس عقیدے کو باطل و بے اصل قرار دیا گیا۔
🌹حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا :
لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ.
کہ بیماری کا(اللہ کے حکم کے بغیر) ایک سے دوسرے کو لگنا، بد شگونی، ہامہ(مقتول کھوپڑی سے اُلو کا نکلنا) اور ماہ صفر( کو منحوس سمجھنا) یہ سب چیزیں بے حقیقت(من گھڑت باتیں) ہیں۔ (📚سُنن ابن ماجہ)
اہل عرب کا ایک غلط خیال یہ بھی تھا کہ اگر مقتول کے خون کا بدلہ نہ لیا جائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک اُلّو نکل کر چیختا ہے۔ جب بدلہ لے لیا جائے تو مقتول کی روح کو تسکین ہو جاتی ہے اور اُلو خاموش ہو جاتا ہے۔ حدیث میں اس غلط نظریہ کی بھی تردید کی گئی ہے۔
ماہ صفر میں مصائب اور نحوست کے نظریہ کی تردید۔
ماہ صفر کے متعلق نحوست اور مصائب کے نزول کا عقیدہ لوگوں کا من گھڑت اور جاہلانہ عقیدہ ہے، جس کی شریعت اور دین اسلام میں کوئی اصل نہیں ہے، احادیث مبارکہ میں اس قسم کے عقائد سے منع کیا گیا ہے، لہذا ماہ صفر بلکہ کسی چیز کے بارے میں بھی نحوست کا عقیدہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ غم وخوشی اور صحت وبیماری وغیرہ سب اللہ تعالی کی مرضی و منشاء اور بندوں کی آزمائش کے طور پر آتے ہیں، اس میں نہ تو کسی چیز کی نحوست کا دخل ہے اور نہ کسی اور چیز کا، بلکہ فاعل حقیقی صرف اللہ تعالی کی ذات گرامی ہے۔
(📚نجم الفتاوی 1/383)
ماہ صفر کا آخری بدھ۔
ماہ صفر کے آخری بدھ کے بارے میں لوگوں کا یہ عقیدہ کہ اس روز نبی کریم ﷺ مرض سے صحت یاب ہوگئے تھے، اس لئے عید کی طرح خوشیاں مناتے ہیں، چُوری بنا کر تقسیم کرتے ہیں خصوصاً مزدور طبقہ مالکان سے چھٹی مانگتا ہے، مٹھائی کے پیسے طلب کرتا ہے، یہ محض بے اصل اور بدعت ہے، کھانے پینے کی غرض سے لوگوں نے اسکو ایجاد کیا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ صفر کے آخری بدھ کو حضور اکرم ﷺ کے مرض وفات کی ابتداء ہوئی تھی۔
(فتاوی بینات 1/467)
ماہ صفر کی دعا۔
سوشل میڈیا پر ماہ صفر سے متعلق عربی الفاظ میں کچھ مخصوص ﺩﻋﺎئیں شئیر Share ہوتی رہتی ہیں جبکہ اُسکی کوئی بھی حقیقت نہیں اور نہ ہی کسی مُستند روایت سے کوئی مخصوص دعا ثابت ھے۔
ماہ صفر میں شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
کسی بھی مہینہ یا کسی بھی دن کے لئے منحوس ہونا یا خراب کہہ دینا لوگوں کی اپنی مَن گھڑت رائے ہے، کسی بھی مہینہ کو شادی کے لئے یا کسی اور کام کے لئے برا قرار دینا اسلام کی نظر میں پسندیدہ نہیں،خواہ وہ ماہ صفر ھو یا ماہ محرّم الحرام ہو۔ توہّمات اور بُرے من گھڑت خیالات کو کوئی مقام دینا اسلامی تعلیم میں نہیں پایا جاتا ہے، بعض عورتیں ماہ صفر کو تیرہ تیزی کا مہینہ کہتی ہیں اور اس مہینہ کی تیرہ تاریخ تک اپنی لڑکیوں کو رخصت کرنے کو بھی برا اور منحوس سمجھ کربھیجتی نہیں ہیں، یہ سب بے اصل ہے اسی طرح بعض مرد لوگ اس مہینہ کے آخری بدھ کو اپنا کام اور اپنے کارخانے بھی بند رکھتے ہیں، اس دن نہاتے، دھوتے، نئے کپڑے پہنتے ہیں، کھانے بناتے کھاتے کھلاتے ہیں اور ایسا کرنے کو اپنی مصیبتیں دور ہونے کا ذریعہ سمجھتے ہیں، یہ سب بے اصل ہیں۔ اسلامی تاریخ پر نظر ڈال کر واضح طور پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ نحوست دنوں میں نہیں ہوتی بلکہ انسان کے اپنے اعمال میں ہوتی ہے، اور یہ مہینہ تو صفر المظفر و صفر الخیر ہے،یعنی کامیابی اور خیر کا مھینہ، اس مہینہ کو خالی کا مہینہ کہنا درست نہیں۔
نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت اس مہینہ میں فرمائی، جس کے بعد فتوحات و غزوات کا سلسلہ شروع ہو کر اسلامی ترقیاں سامنے آتی رہیں، اسی طرح :
2 صفر کو حضرت فاطمہ رضی ﷲ عنہا کا نکاح ہوا۔
4 صفر کو حضرت زینب رضی ﷲ عنہا کا نکاح آپ ﷺ سے ہوا۔
8 صفر کو حضرت عمرو بن عاص رضی ﷲ عنہ کا قبول اسلام ہوا۔
9 صفر کو حضرت عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام ہوا جو کہ جلیل القدر صحابی تھے اور خانہ کعبہ کی چابیاں اور حفاظت کی ذمہ داری انہیں کے پاس تھی۔
8 صفر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام ہوا۔
27 صفر حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا بحیثیت امیر لشکر تقرر ہوا۔
صرف اسی قدر تاریخی واقعات کے ہوتے ہوئے بھی یہ مہینہ منحوس مہینہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اسلامی تاریخ کے اوراق بار بار پڑھے جائیں تو مزید معلومات سامنے آجائیں گی، بہرحال یہ مہینہ صفر المظفر اور صفر الخیر یعنی کامیابیوں کا مہینہ اور خیر کا مھینہ ھے۔
🔻 آخری گذارش یہ ہے کہ جو کام عام دنوں میں جائز ہے شرعی لحاظ سے اس پر کوئی بھی ممانعت نہیں تو وہ تمام کام اس مھینہ میں بھی جائز ہیں کوئی شرعی پابندی اس پر نہیں یہی قاعدہ آپ ماہ صفر اور ماہ محرّم الحرام کے بارے میں سمجھ لیں۔
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment